Tuesday, November 29, 2016



Gold medalists
of
Union Council Birote
چھبیس نومبر دو ہزار سولہ ۔۔۔۔۔ سابق پرنسپل ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ برائے طالبات فرخ نشتر اور ٹیچر عبدالرب نشتر کی صاحبزادی مہر شباب سندس نے ایم ایس سی سٹیٹسٹکس میں 91.59 فیصد نمبر اور 4.00 میں سے 3.77 جی پی اے لیکر پہلی پوزیشن حاصل کر کے دوسرا گولڈ میڈل اہلیان یو سی بیڑوٹ کے نام کیا ہے  تصویر میں وہ صدر پاکستان ممنون حسین سے رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس میں اپنا ایوارڈ وصول کر رہی ہیں ۔۔۔۔۔ اس بارے میں مزید اس لنک میں مطالعہ فرماویں
******************
 تحریر: محمد عبیداللہ علوی
******************
بیروٹ میں علوی آعوان کے نام سے ایک مختصر سا قبیلہ آباد ہے،اس قبیلہ کے جد امجد حضرت مولانا قاضی میاں نیک محمد علویؒ کاملال ڈھونڈ عباسی قبیلہ (سابق ناظم بیروٹ آفاق عباسی اور ان کے برادر بزرگ جنرل (ر) مقصود عباسی کا خیل) کی دعوت پر 1838میں قمی کوٹ، ضلع مظفر آباد آزاد کشمیر سے بیروٹ آئے تھے اور محمود خان عرف بھاگو خان اور ان کے ساتھیوں کی اعانت سے انہوں نے کھوہاس کے مقام پر بیروٹ کی دوسری مسجد اور مدرسہ قائم کیا تھا، ان کے چار بیٹے تھے جن میں سے ایک قاضی اکبر دین علوی بھی تھے، کھوہاس میں آج بھی اس مکان کے کھنڈرات موجود ہیں جہاں میاں اکبر دین کی رہائش تھی، انہی اکبر دین کے آگےدو بیٹے تھے، ایک میاں محمد زمان اور دوسرے مولانا میاں محمد دفتر ۔۔۔۔ انہی دونوں کے بارے میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ۔۔۔۔ تاریخ و تمدن کوہسار ۔۔۔۔ میں ان دونوں کی اہمیت کیا ہے، ان کی موجودہ اولاد کہاں کھڑی ہے ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ رفاہ یونیورسٹی میں بیروٹ کی گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پہلی طالبہ کا ان سے کیا خاندانی تعلق ہے ۔۔۔۔۔؟
اول الذکر۔۔۔ میاں محمد زمان ۔۔۔۔ ہیں جن کےچھ بیٹے تھے اور سب کے سب نامور بھی، انہی کی بیوہ ستر جان سے حضرت پیر بکوٹیؒ نے بیروٹ میں عقد بھی کیا تھا، راقم کی خاندانی روایات کے مطابق۔۔۔۔ پیغمراول و آخریں ﷺ نے حضرت بکوٹیؒ کو خواب میں ان کی کفالت پر مقرر کیا تھا، ان میں سے ایک ۔۔۔ میاں محمد علی ۔۔۔۔ بھی تھے، ان کے بھی آگے دو بیٹے تھے جن میں سے ایک ۔۔۔۔ بابو محمد عرفان علوی ۔۔۔۔ کہلاتے تھے، بابو محمد عرفان علوی ملٹری اکائنٹس راولپنڈی کے دفتر سے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے، ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، بیٹیوں نے بھی علم کے میدان میں بہت نام کمایا ہے، سرکل بکوٹ کی پہلی میتھ پی ایچ ڈی سکالر ان کی بڑی بیٹی ۔۔۔۔ محترمہ طاہرہ ہارون ۔۔۔ ہیں اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں میتھ ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ، دوسری بیٹی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر جبکہ تیسری۔۔۔۔ پاک آرمی کے امراض قلب کے ادارے اے ایف آئی سی میں ۔۔۔۔ ہارٹ سپیشلسٹ۔

مولانا میاں محمد دفتر علوی کھوہاس سے ٹنگان کہو شرقی ایک صدی قبل شفٹ ہوئے تھے، یہاں بھی بیروٹ کی کاملال برادری نے انہیں اپنی اراضی ہبہ کی ۔۔۔۔ وہ سرکل بکوٹ سے دارالعلوم دیوبند کے تعلیم یافتہ پہلے عالم دین تھے ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں نماز جمعہ کے قیام کے سب سے بڑے مخالف بھی، حضرت پیر بکوٹیؒ سے اس معاملہ پر اجتہادی اختلاف رائے رکھتے تھے مگر دونوں نے کبھی ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کی، ان کے آگے دو صاحبزادے مولانا عبدالمجید علوی اور مولانا عبدالرئوف علوی تھے، مولانا عبدالمجید علوی انڈیا گئے اور لاپتہ ہو گئے، مولانا عبدالرئوف علوی نے کشمیر میں ذاتی کاروبار شروع کیا، انہوں نےبنی کہو شرقی کے ایک عالم خاندان کی بیٹی ۔۔۔۔ عجائب بی بی ۔۔۔۔۔ سے شادی کی، یہ خاتون بعد میں 1924 میں بیروٹ کے پہلے گرلز سکول کی پہلی ہیڈ مسٹریس تعینات ہوئیں، 1934 میں شوہر کی حادثاتی وفات کے بعد انہیں مانسہرہ ہجرت کرنا پڑی، مولانا عبدالرئوف علوی اور محترمہ عجائب بی بی کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی، ڈاکٹر مسعود الرحمان علوی اور ان کی ایک بہن، ڈاکٹر مسعود الرحمان پیشہ کے اعتبار سے ٹیچر تھے، وہ اکھوڑاں بیروٹ میں ایک کلینک بھی چلاتے تھے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں شفا رکھی ہوئی تھی اور تڑپتے مریض کو ان کی دوائی سے آرام آ جاتا تھا، وہ چھپڑاں بیروٹ کے میاں عبدل شاہ کے داماد تھے اور ان کی پہلی اہلیہ سے دو اولادیں تھیں، ایک کا نام ۔۔۔۔ عابد حسین علوی ۔۔۔۔ جبکہ بیٹی ۔۔۔۔ معروف ماہر تعلیم اور گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی پہلی پرنسپل ۔۔۔۔ فرخ بی بی، جو گزشتہ32 برس سےفرخ نشتر کہلاتی ہیں اور اسی کہو شرقی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ قاضی خاندان کی بہو ہیں جن میں سے ان کی ۔۔۔۔ دادی عجائب بی بی مرحومہ ۔۔۔۔ بھی تھیں، دادی کے بعد پوتی اور اب ماں فرخ بی بی کے بعد ان کی ایم فل بیٹی این ٹی ایس ٹیسٹ کوالی فائی کرنے کے بعد ۔۔۔۔ اسی گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ ۔۔۔۔ کی پرنسپل ہیں ۔۔۔۔۔ رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد سے گولڈ میڈل کیلئے کوالی فائی کرنے والی طالبہ مہر شباب سندس ۔۔۔۔ فرخ بی بی کی صاحبزادی اور عجائب بی بی کی پڑپوتی ہیں ۔۔۔۔ ۔ فرخ بی بی کی ایک بیٹی میتھ میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے، دوسری گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی پہلی ایم فل پرنسپل اور تیسری ۔۔۔۔۔ یہی زیر تبصرہ مہر شباب سندس ۔۔۔۔ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ علوی آعوان قبیلہ کی بیٹی فرخ بی بی کی ۔۔۔۔ اعلی تعلیم یافتہ بیٹیاں ۔۔۔۔ رشتے میں راقم الحروف کی نواسیاں ہیں۔


Thursday, November 17, 2016

 EDUCATIONAL HISTORY
 OF UNION COUNCIL BIROTE

مدثر حسین عباسی ۔۔۔۔۔ کوہسار کا پہلا الازھری سکالر
 علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں یونین کونسل بیروٹ کے  محمد شفیع قریشی جبکہ جامعہ الازھر میں  اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا اعزاز بھی اسی کے ڈاکٹر  مدثر عباسی الازھری کے حصے میں آیا ہے
ڈاکٹر مدثر عباسی الازھری بیروٹ کے ایک عام گھرانے میں  پیدا ہوئے،  بیروٹ سے میٹرک اور   لاہور سے ایم اے کیا اور پھر   جامعہ الازھر  میں داخلہ لیا
وہ  ملز اونر، فیوڈلز یا کسی ایم این اے، ایم پی اے، کسی جرنیل یا کسی بیوروکریٹ کی اولاد  نہ وہ منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہوئے ہیں
وہ انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں مریض ہونے کی صورت میں کوئی دوائی میسر نہیں، جن کے سرکاری سکول کو متنازعہ بنا  دیا گیا  ہے
اسی یونین کونسل  کی ویلیج کونسل کہو شرقی کی طالبہ مہر شباب سندس نے رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ شماریات میں ایم ایس سی میں اول پوزیشن حاصل کر لی ہے

********************
تحریر و تحقیق
محمد عبیداللہ علوی
********************
  آج کا عہد کمپیوٹر ایج کہلاتا ہے ۔۔۔۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ۔۔۔۔ آج کے اس دور میں جو آدمی، کنبہ، خاندان، قبیلہ اور قوم کمپیوٹر کی رفتار سے آگے نہ بڑھے وہ ۔۔۔۔ پیچھے ۔۔۔۔ بلکہ بہت پیچھے رہ جاتا ہے، اہلیان کوہسار واقعی ۔۔۔۔ کمپیوٹر کے اس زمانے میں کمپیوٹر کی رفتار سے ترقی کر رہے ہیں ۔۔۔۔ دنیا کا سوائے انٹارکٹیکا کے کوئی بر اعظم ایسا نہیں جہاں اہلیان کوہسار موجود نہ ہوں ۔۔۔۔ اور اب ۔۔۔۔ یہی لوگ علم کے مائونٹ ایوریسٹ بھی سر کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔۔ اب ولائت تو چند گھنٹوں کے فاصلے پر ہے ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ کے بہترین دماغ اور ان کی ذہانت، فطانت، اہلیت اور قابلیت انہیں آکسفورڈ، کیمبرج، ہارورڈ، سڈنی سمیت دنیا کی بہترین اور عالمی رینکنگ میں صف اول کی جامعات میں ریکارڈ ہولڈر بنا رہی ہے ۔۔۔ اور وہ ۔۔۔۔ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی ۔۔۔۔۔ کے اقبالی مصرع کو عملی تعبیر بھی دے رہے ہیں۔
عالم اسلام کی قابل فخر اور دنیا کو بدلنے والی جامعات کی بھی ماں ۔۔۔۔ جامعہ الازھر، قاہرہ، مصر ۔۔۔۔ تک ابھی تک اہلیان کوہسار کی رسائی نہیں تھی، یا ان کی نظر اس ام الجامعات پر نہیں پڑی تھی ۔۔۔۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اہلیان کوہسار بالعموم اور یونین کونسل بیروٹ کے ایک فرزند ۔۔۔ محمد شفیع قریشی کو تعلیم حاصل کرنے کی سعادت ملی، اب جامعہ الازھر میں بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کا اعزاز بھی یو سی بیروٹ کے حصے میں آیا ہے ۔۔۔۔ اس یو سی کے ایک بیٹے ۔۔۔ مدثر عباسی ۔۔۔۔ نے جامعہ الازھر سے نہ صرف ۔۔۔۔انہوں نے فقہ اسلامی سے متعلق تحقیقی مقالہ Comparison of Islamic Laws formed in Abbasid era and modern era" ۔۔۔۔۔ لکھ کر ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی اعلیٰ ترین تعلیمی ڈگری حاصل کی ہے بلکہ ۔۔۔۔ پچھلے دنوں ۔۔۔۔ الازھری ۔۔۔۔ کا فخریہ علمی خطاب بھی اپنی مادر علمی سے حاصل کیا ہے ۔۔۔۔۔!اس وقت وہ مصری شہر اسکندریہ میں ہیں اور بیمار ہیں، ان کا علاج جاری ہے۔
ڈاکٹر مدثر عباسی الازھری بیروٹ کے ایک عام سے گھرانے میں آج سے ساڑھے تین عشرے قبل پیدا ہوئے ۔۔۔۔ بیروٹ کی علی گڑھ یونیورسٹی یا جامعہ الازھر یعنی ۔۔۔۔ سید احمد شہید اکیڈمی، اکھوڑاں، بیروٹ ۔۔۔۔ سے میٹرک اور ۔۔۔ منہاج القرآن یونیورسٹی لاہور سے ایم اے کیا اور پھر ۔۔۔۔ جامعہ الازھر ۔۔۔۔ میں داخلہ لیا ۔۔۔۔ مدثر عباسی کوئی ملز اونر، فیوڈلز یا کسی ایم این اے، ایم پی اے، کسی جرنیل یا کسی بیوروکریٹ کی اولاد نہیں ہیں نہ وہ منہ میں سونے کا چمچہ لیکر پیدا ہوئے ہیں ۔۔۔۔ وہ انہی لوگوں میں سے ہیں جنہیں مریض ہونے کی صورت میں کوئی دوائی میسر نہیں، جن کے سرکاری سکول کو متنازعہ بنا کر مقامی حکمرانوں کے وعدہ فردا پر ٹرخایا جا رہا ہے ۔۔۔۔ جنہیں ایک ٹیکسی میں جانوروں کی طرح ٹھونسا جاتا ہے ۔۔۔۔ ان کے تعلیمی راستے پر کسی نے کہکشاں نہیں بچھائی ہے ۔۔۔۔۔ وہ ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے والدین کا بیٹا ہے ۔۔۔۔ یہی مدثر عباسی ہے جس نے ۔۔۔۔ عالم اسلام کی سب سے بڑی اور قدیم ترین یونیورسٹی کا سب سے بڑا اعزاز ۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ ۔۔۔۔ کے نام کیا ہے ۔۔۔۔ اس سے پہلے رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم ایس سی شماریات میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرنے والی طالبہ ۔۔۔۔ مہر شباب سندس آف کہو شرقی ۔۔۔۔ نے سرکل بکوٹ کا دوسرا گولڈ میڈل ۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ کے نام کیا ہے ۔۔۔۔ پہلا گولڈ میڈل بیروٹ کے ہی ڈاکٹر عمار غفور عباسی آف چھجہ نے چند سال پہلے حاصل کیا تھا ۔۔۔۔ مجھے اور آپ سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے ان اعزازات کا حامل ہونے پر مبارک ہو۔۔۔۔۔؟ ائیے دعا کریں کہ ۔۔۔۔۔ ہماری نئی نسل اسی طرح اپنی اعلیٰ و ارفع منازل کھوجتی رہے ۔۔۔۔ میرے، آپ کے اور ہم سب کے یو سی بیروٹ کے ماتھے کو اپنی علمی فتوحات سے روشن و رخشاں کرتے رہیں ۔
یونین کونسل بیروٹ کی ویلیج کونسل کہو شرقی کی طالبہ مہر شباب سندس نے رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ شماریات میں ایم ایس سی میں اول پوزیشن حاصل کر لی ہے، اسے 26 اکتوبر کو یونیورسٹی کے کانووکیشن میں گولڈ میڈل دیا جائیگا ۔۔۔۔۔ یو سی بیروٹ کی گولڈ میڈل حاصل کرنے والی  وہ دوسری  طالبہ ہیں۔
بیروٹ میں علوی آعوان کے نام سے ایک مختصر سا قبیلہ آباد ہے،اس قبیلہ کے جد امجد حضرت مولانا قاضی میاں نیک محمد علویؒ کاملال ڈھونڈ عباسی قبیلہ (سابق ناظم بیروٹ آفاق عباسی اور ان کے برادر بزرگ جنرل (ر) مقصود عباسی کا خیل) کی دعوت پر 1838میں قمی کوٹ، ضلع مظفر آباد آزاد کشمیر سے بیروٹ آئے تھے اور محمود خان عرف بھاگو خان اور ان کے ساتھیوں کی اعانت سے انہوں نے کھوہاس کے مقام پر بیروٹ کی دوسری مسجد اور مدرسہ قائم کیا تھا، ان کے چار بیٹے تھے جن میں سے ایک قاضی اکبر دین علوی بھی تھے، کھوہاس میں آج بھی اس مکان کے کھنڈرات موجود ہیں جہاں میاں اکبر دین کی رہائش تھی، انہی اکبر دین کے آگےدو بیٹے تھے، ایک میاں محمد زمان اور دوسرے مولانا میاں محمد دفتر ۔۔۔۔ انہی دونوں کے بارے میں آج آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ۔۔۔۔ تاریخ و تمدن کوہسار ۔۔۔۔ میں ان دونوں کی اہمیت کیا ہے، ان کی موجودہ اولاد کہاں کھڑی ہے ۔۔۔۔اور ۔۔۔۔ رفاہ یونیورسٹی میں بیروٹ کی گولڈ میڈل حاصل کرنے والی پہلی طالبہ کا ان سے کیا خاندانی تعلق ہے ۔۔۔۔۔؟
اول الذکر۔۔۔ میاں محمد زمان ۔۔۔۔ ہیں جن کےچھ بیٹے تھے اور سب کے سب نامور بھی، انہی کی بیوہ ستر جان سے حضرت پیر بکوٹیؒ نے بیروٹ میں عقد بھی کیا تھا، راقم کی خاندانی روایات کے مطابق۔۔۔۔ پیغمراول و آخریں ﷺ نے حضرت بکوٹیؒ کو خواب میں ان کی کفالت پر مقرر کیا تھا، ان میں سے ایک ۔۔۔ میاں محمد علی ۔۔۔۔ بھی تھے، ان کے بھی آگے دو بیٹے تھے جن میں سے ایک ۔۔۔۔ بابو محمد عرفان علوی ۔۔۔۔ کہلاتے تھے، بابو محمد عرفان علوی ملٹری اکائنٹس راولپنڈی کے دفتر سے ڈائریکٹر کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے، ان کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، بیٹیوں نے بھی علم کے میدان میں بہت نام کمایا ہے، سرکل بکوٹ کی پہلی میتھ پی ایچ ڈی سکالر ان کی بڑی بیٹی ۔۔۔۔ محترمہ طاہرہ ہارون ۔۔۔ ہیں اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں میتھ ڈیپارٹمنٹ کی ہیڈ، دوسری بیٹی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر جبکہ تیسری۔۔۔۔ پاک آرمی کے امراض قلب کے ادارے اے ایف آئی سی میں ۔۔۔۔ ہارٹ سپیشلسٹ۔
مولانا میاں محمد دفتر علوی کھوہاس سے ٹنگان کہو شرقی ایک صدی قبل شفٹ ہوئے تھے، یہاں بھی بیروٹ کی کاملال برادری نے انہیں اپنی اراضی ہبہ کی ۔۔۔۔ وہ سرکل بکوٹ سے دارالعلوم دیوبند کے تعلیم یافتہ پہلے عالم دین تھے ۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں نماز جمعہ کے قیام کے سب سے بڑے مخالف بھی، حضرت پیر بکوٹیؒ سے اس معاملہ پر اجتہادی اختلاف رائے رکھتے تھے مگر دونوں نے کبھی ایک دوسرے کی تکفیر نہیں کی، ان کے آگے دو صاحبزادے مولانا عبدالمجید علوی اور مولانا عبدالرئوف علوی تھے، مولانا عبدالمجید علوی انڈیا گئے اور لاپتہ ہو گئے، مولانا عبدالرئوف علوی نے کشمیر میں ذاتی کاروبار شروع کیا، انہوں نےبنی کہو شرقی کے ایک عالم خاندان کی بیٹی ۔۔۔۔ عجائب بی بی ۔۔۔۔۔ سے شادی کی، یہ خاتون بعد میں 1924 میں بیروٹ کے پہلے گرلز سکول کی پہلی ہیڈ مسٹریس تعینات ہوئیں، 1934 میں شوہر کی حادثاتی وفات کے بعد انہیں مانسہرہ ہجرت کرنا پڑی، مولانا عبدالرئوف علوی اور محترمہ عجائب بی بی کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی تھی، ڈاکٹر مسعود الرحمان علوی اور ان کی ایک بہن، ڈاکٹر مسعود الرحمان پیشہ کے اعتبار سے ٹیچر تھے، وہ اکھوڑاں بیروٹ میں ایک کلینک بھی چلاتے تھے، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کے ہاتھ میں شفا رکھی ہوئی تھی اور تڑپتے مریض کو ان کی دوائی سے آرام آ جاتا تھا، وہ چھپڑاں بیروٹ کے میاں عبدل شاہ کے داماد تھے اور ان کی پہلی اہلیہ سے دو اولادیں تھیں، ایک کا نام ۔۔۔۔ عابد حسین علوی ۔۔۔۔ جبکہ بیٹی ۔۔۔۔ معروف ماہر تعلیم اور گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی پہلی پرنسپل ۔۔۔۔ فرخ بی بی، جو گزشتہ32 برس سےفرخ نشتر کہلاتی ہیں اور اسی کہو شرقی کے اعلیٰ تعلیم یافتہ قاضی خاندان کی بہو ہیں جن میں سے ان کی ۔۔۔۔ دادی عجائب بی بی مرحومہ ۔۔۔۔ بھی تھیں، دادی کے بعد پوتی اور اب ماں فرخ بی بی کے بعد ان کی ایم فل بیٹی این ٹی ایس ٹیسٹ کوالی فائی کرنے کے بعد ۔۔۔۔ اسی گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ ۔۔۔۔ کی پرنسپل ہیں ۔۔۔۔۔ رفاہ یونیورسٹی اسلام آباد سے گولڈ میڈل کیلئے کوالی فائی کرنے والی طالبہ مہر شباب سندس ۔۔۔۔ فرخ بی بی کی صاحبزادی اور عجائب بی بی کی پڑپوتی ہیں ۔۔۔۔ ۔ فرخ بی بی کی ایک بیٹی میتھ میں پی ایچ ڈی کر رہی ہے، دوسری گرلز ہائر سیکنڈری سکول بیروٹ کی پہلی ایم فل پرنسپل اور تیسری ۔۔۔۔۔ یہی زیر تبصرہ مہر شباب سندس ۔۔۔۔ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ علوی آعوان قبیلہ کی بیٹی فرخ بی بی کی ۔۔۔۔ اعلی تعلیم یافتہ بیٹیاں ۔۔۔۔ میں فرخ بی بی کو اتنا بڑا اعزاز اہلیان بیروٹ کے نام کرنے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں ؎
ایں سعادت بزور بازو نیست
تا نبخشد ۔۔۔۔خدائے بخشندہ
ڈاکٹر مدثر عباسی الازھری مصری میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے


Sunday, September 18, 2016

 اہلیان  بیروٹ 
سی کاز یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی پشاور اور لاہور کے اونرز بھی ہیں
*******************
یو سی بیروٹ کو ۔۔۔۔۔ یوں تو لاتعداد اعزازات حاصل ہیں ۔۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ جس اعزاز کا آج آپ سے تعارف کروانا چاہتا ہوں وہ ۔۔۔۔۔ نشان حیدر اور نشان پاکستان ۔۔۔۔۔ سے بھی بڑا ہے ۔۔۔۔۔ یوں تو کیلالا، باسیاں( بیروٹ) سے تعلق رکھنے والا من موہن سنگھ ہندوستان کے وزیر اعظم ۔۔۔۔۔ جبکہ ۔۔۔۔ سنٹرل بیروٹ کے ٹھیکیدار محمد امین خان کے بیٹے محمد شفیع قریشی ۔۔۔۔۔ دو بھارتی صوبوں کے گورنر بھی رہ چکے ہیں اور آج بھی وہ مقبوضہ کشمیر کے حلقے اسلام آباد، اننت ناگ سے رکن بھارتی سینٹ (راجیہ سبھا) ہیں ۔۔۔۔۔ اس موقع پر بیروٹ کو دیکھیں تو ۔۔۔۔۔ ماشا اللہ یہ اپنے سیاسی کرتا دھرتائوں کے گزشتہ 35برسوں کا ایک اجڑا دیار لگتا ہے ۔۔۔۔۔ جہاں کے طبی اور تعلیمی ادارے ۔۔۔۔۔ شہر بابل کے کھنڈرات نظر آتے ہیں ۔۔۔۔۔ اس کے باوجود ۔۔۔۔۔ اسی طبی اور تعلیمی لحاظ سے کے پی کے کے پسماندہ ترین اس آخری یونین کونسل بیروٹ میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ۔۔۔۔۔ پی ایچ ڈی سکالرز کی تعداد ۔۔۔۔۔ 25 سے بڑھ کر 28، ایم فل 30 سے بڑھ کر40 اور اتنے ہی اس وقت پائپ لائن میں ہیں جو ۔۔۔۔۔ اگلے تین چار سال میں دنیا کی سب سے اعلیٰ ڈگریاں لیکر میدان عمل میں ہوں گے ۔۔۔۔ مگر ۔۔۔۔۔ اس سے بھی بڑھ کر اہلیان بیروٹ کی خوش بختی یہ ہے کہ وہ ۔۔۔۔۔ صوبائی دارالحکومت پشاور میں نجی شعبہ کے اعلیٰ تعلیم کا بڑے ادارے۔۔۔۔۔ Cecos University of Science & Technology ۔۔۔۔۔ کے اونر بھی ہیں ۔۔۔۔۔ یہی وہ اعزاز ہے کہ ۔۔۔۔ پورے ہزارہ ڈویژن اور ضلع راولپنڈی میں ۔۔۔۔۔ ان کا اس میں کوئی ہمسر و شریک نہیں ۔۔۔۔۔ الحمد للہ
 یونین کونسل کے علاقہ کی اوخی ۔۔۔۔ مشکل ۔۔۔۔ ہر دور میں نظرانداز ہونے والی ۔۔۔۔ وعدہ فردا پر بہلائی جانے والی ۔۔۔۔ اور ہر قسم کی سہولیات سے محروم ۔۔۔۔ بیروٹ خورد کی سرزمین ۔۔۔۔۔ فکری اور تہذیبی لحاظ سے بہت زرخیز دھرتی ہے ۔۔۔۔ یہاں کے پتے پتے اور بوٹے بوٹے سے خلوص شہد کی طرح ٹپکتا ہے ۔۔۔۔۔ یہاں کے لوگ ۔۔۔۔۔ اپنے آئیڈیل پر سچا اورسُچا پیار پیار نچھاور کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے 1930کی دہائی میں دو فیملیز نے ہجرت کی ۔۔۔۔۔ ایک عالم فاضل علما کی قریشی فیملی تھی جو بیروٹ خورد میں ۔۔۔۔۔ سینٹرل موہڑہ ۔۔۔۔ میں صدیوں سے رہائش پذیر تھی ۔۔۔۔۔ اس جگہ کا موجودہ نام ۔۔۔۔۔ ملاں ناں کھولا ۔۔۔۔۔ ہے جہاں ایک کھولا اور اس کے پہلو میں دس پندرہ اسی فیملی کی قبریں ہیں ۔۔۔۔۔ یہاں سے مولانا میاں میر عالم قریشی ہجرت کر کے پہلے سنگرالاں، وی سی باسیاں آئے ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ 1950 ۔۔۔۔ میں راولپنڈی ہجرت کر گئے ۔۔۔۔۔ ان کے پانچ بیٹے تھے اور ان کی اولادیں ۔۔۔۔۔ اسلام آباد کے مختلف وفاقی محکموں میں ڈائریکٹر جنرل بنیں ۔۔۔۔۔ معروف نام ۔۔۔۔۔ ارشاد قریشی کا ہے جو اہلیان تھلہ، باسیاں کے داماد بھی تھے ۔۔۔۔۔ ان کی اولادیں ۔۔۔۔ مزید آگے پڑھ لکھ کر پی ایچ ڈی سکالرز ہیں اور امریکہ، کینیڈا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں مستقل قیام پذیر ہیں ۔۔۔۔۔اسی بیروٹ خورد میں موجوال ڈھونڈ عباسیوں کا ایک اور خاندان تھا، اس کے سربراہ ۔۔۔۔۔ سردار مغل خان تھے ۔۔۔۔۔ 1930 میں انہوں نے پہلے تھاتھی ۔۔۔۔ بیروٹ کلاں ہجرت کی ۔۔۔۔۔ یہاں سے وہ پشاور کی طرف بڑھے اور پھر اپنی اولاد کو بھی وہاں مستقل قیام پذیر کر دیا ۔۔۔۔۔ ان کے ایک بیٹے ۔۔۔۔۔ سلیم احمد عباسی ۔۔۔۔۔ تھے، انہوں اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کی، ایل ایل بی کے بعد وکالت کا پیشہ اختیار کیا، ایک بار دورہ پشاور کے دوران بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اعزاز میں استقبالیہ بھی دیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ سرحدی گاندھی کے دیس میں 14اگست 1947 تک مسلم لیگ کا پرچم اعلانیہ لہراتے رہے ۔۔۔۔۔ ان کے والد سردار مغل خان نے پشاور رہتے ہوئے بھی اپنا تعلق بیروٹ سے نہیں توڑا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔ کولالیاں، بیروٹ کےنذر محمد خان اور ایوب خان کے بہنوئی ٹھہرے ۔۔۔۔ یوں ۔۔۔۔۔ ان کا بیروٹ آنا جانا، شادی غمی میں شرکت کا سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا۔
سردار مغل خان کے پوتے ۔۔۔۔۔ کلیم عباسی تھے ۔۔۔۔۔ 2009 میں راقم الحروف کی ان سے ملاقات بھی ہوئی ۔۔۔۔۔ میں سٹیٹ لائف بلڈنگ صدر پشاور میں ہاشمی صاحب کی اورئینٹ ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں اپنے شادی کے دوست اور منیجر کلیم عباسی آف بھن، بیروٹ خورد کے پاس بیٹھا تھا، بیروٹ کے لانڈھی، کراچی میں بزنس مین راجہ حیدر زمان عباسی کے سگے بھانجھے نثار عباسی نے کچھ عرصہ قبل ان کا غائبانہ تعارف کرایا تھا، پشاور میں اپنی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں کال کی ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ دس منٹ کے بعد وہ کلیم عباسی کے دفتر میں موجود تھے ۔۔۔۔ دراز قد، کالے سفید بالوں پر مشتمل داڑھی ۔۔۔۔۔ بدن بھرا ہوا مگر سمارٹ ۔۔۔۔۔ ہم نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا، بہت خوش ہوئے اور کافی پرانی باتوں پر بھی ہم ایک گھنٹے تک گفتگو کرتے رہے ۔۔۔۔ ہم دونوں کو انہوں نے ۔۔۔۔۔ اپنے گھر آنے کی دعوت بھی دی ۔۔۔۔ یہ ان سے میری پہلی اور آخری ملاقات تھی ۔۔۔۔ مگر ان کی شخصیت ۔۔۔۔۔ میرے دل و دماغ پر چھا گئی ۔۔۔۔ اس کے علاوہ کلیم عباسی ایک الیکٹرک انجینئر بھی تھے اور انہوں نے ۔۔۔۔۔۔ ہادی انسانیت حضرت محمد ﷺ کے آشیانے اور مسجد نبوی کے موجودہ الیکٹرک پلان کو بھی تشکیل دیا تھا جو اس وقت بھی کامیابی سے روضہ رسول پر روشنی بکھیر رہا ہے۔۔۔۔ گزشتہ سال بیروٹ کے اس عظیم آدمی ۔۔۔۔ کلیم عباسی نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں آخری ہچکی لی ۔۔۔۔ اور وہاں پہنچ گیا جہاں سے کوئی کبھی واپس نہیں آیا ۔۔۔۔ بیروٹ کا یہ عظیم شخص ۔۔۔۔۔ پشاور کی عظیم نجی علمی درسگاہ ۔۔۔۔۔ Cecos University of Science & Technology کا بانی تھا ۔۔۔۔۔ ہر سال یہاں سے پی ایچ ڈی اور ایم فل کے دس سے پندرہ سکالرز ۔۔۔۔۔ سند فضیلت حاصل کر کے نکلتے ہیں ۔۔۔۔ اسی وجہ سے مجھے کہنے دیجئے کہ ۔۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ جس اعزاز کے مالک ہیں وہ ملک کے سب سے بڑے فوجی اور سول اعزاز ۔۔۔۔۔ نشان حیدر اور نشان پاکستان ۔۔۔۔۔ سے بھی بڑا ہے ۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔ تعلیمی ادارے ہوں گے تو ۔۔۔۔۔ نشان حیدر اور نشان پاکستان ۔۔۔۔۔ حاصل کرنے والے بھی پیدا ہونگے ۔۔۔۔۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ۔۔۔۔۔ کیا اندھے اور آنکھوں والے برابر ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔۔بیروٹ کے کچھ ذرائع دعویٰ کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔۔ وہ مٹی کا قرض اتارنے کیلئے بیروٹ میں بھی سی کاز یونیورسٹی کا ایک کیمپس کھولنا چاہتے تھے ۔۔۔۔۔ اس سلسلے میں ۔۔۔۔۔ انہوں نے سیڈا سکول سسٹم میں بی ایڈ کی کلاسوں کا اجرا بھی کروایا تھا مگر مختلف لوگوں کی مبینہ سازشوں کی وجہ سے یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی ۔۔۔۔۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں ۔۔۔۔۔ کچھ جندر ٹہلے تھے اور کچھ آٹے بھی گلے تھے ۔۔۔۔۔۔ بہر حال ۔۔۔۔۔ وہ بیروٹ کی مٹی کے بندے تھے ۔۔۔۔۔ خدا ان کو ان کی نیت کے ثواب سے ہمکنار اور انہیں کروٹ کروٹ فردوس کی باد نسیم اور خوشبوئیں عطا فرمائے ۔۔۔۔۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔

Sunday, September 29, 2013

 Preface

 Education is a God gifted mercy for a human being.  Islam is a faith of learning and seeking of knowledge from Hira Cave to World Super Power. Education in Kohsar especially in Circle Bakote is not a custom of modern age but from prehistory period. I am trying my best to educate my friends about old virtues of our Civilization. This is a brief account of educational tradition in Circle Bakote but I started this from Birote where I get started my life. I will compile this as I learn more and more knowledge of education in Circle Bakote. 

************************************
Written by
MOHAMMED OBAIDULLAH ALVI
(Journalist, Historian, Blogger and Anthropologist)
************************************

Chief Minister KPK Perwaiz Khatak announced Girls Degree College at Birote & Boys Degree College at Kohala during recent visit of Abbottabad. MNA Dr. Azher Jadoon, Rifaq Abbasi and others were on this occesion. CM further advised to MNA immediate purchase of land for both colleges. (Reported by Isar Rajpoot Birote, Ph: 0344-9485859) (Read also Urdu news of this story)

 EDUCATIONAL HISTORY
 OF UNION COUNCIL BIROTE

Birote is a relatively well educated Union Council with a population of 45,000, it has two higher secondary schools, two middle schools, 58 primary and mosque schools and more than one dozen religious institutions.
In old times
The traditional religious education by the religious scholars and teachers of this area has for centuries been influenced by the older Vedic tradition. The old society of Circle Bakote was disturbed by the Sikh invasion in the first decade of the 19th century and all of the old religious families were expelled from this area. This lead to a loss of educational environment that affected the individual names of both sexes because Sikh soldiers destroyed the local human values as well as culture. This continued until the downfall of Sikh Army in Rawalpindi, Haripur and Hazara Division. The local people initially welcomed British Rule instead of Sikhashai but also fought War of Independence against them in 1857 and paid a huge loss of lives and properties.
 Religious Education 
The religious education in Birote since pre history periods. In Dravidian, Arians and than Kathwal civilization, the Vadic Education was taught in temple as Mokeshpuri and Kohala Davi Temples. In mid of 1400 AD when Hazrat Sha Ali Hamdan came in Circle Bakote and Kathwal embraced Islam, they donated agricultural properties in favour of Madrissas and masques. This system was continued by Dhond Abbasies when they accopied Circle Bakote and Murree Hills from Kathwals in 1500 AD. Dhond Abbasies offered religious scholars very handsome packages after downfall of Gakherhs dynesty in 1800, so all religious families that existed in modern time are stayed there from 1830-56. Thre were many religios families who lived in Birote:-
  • Rishi families were dominated in Dravadians and Aryan age, while Brahmen families with temples and agriland in late Vadic Age.
  • There was Chuch rule existed at the time of victory by Mehmood of Gazni in Kohsar.
  • Culture gradually changed by invasion of Muslim communities.
  • Religious culture was in full swing till 14th century when Shah Ali Hamdan came and preached here.
  • First mosque in Kohsar had no record but first mosque in Murree was built at Potha Shareef in 15th century and at Baglotian in Birote in 16th century.
  • All previous religious families ascaped from Kohsar during Sikh diturbance in 1800-25 and all new families came here after 1830.
  • Alvi Awan of Birote first religious family who invited from Qummikot, district Muzaffarabad, Azad Kashmir, satteled and awarded them mandate of relogio modern education since 1825. by Kamlal, sub tribe of Dhund Abbasi of Central Birote. They built second masque of Khoas Birote with trusteeship of Mehmood Khan (Bhago Khan) and his family members, where they started Quraan teaching and prayers of five time a day and seven days a week.
  • First Friday Prayer was started in Kohsar by Hazrat Molana Pir Fakir-u-llah Bakoti in Birote in 1918 according to his verdict.
 The famous Vedict of Pir Bakoti about Juma Prayers in 1873
     The first regular school in Kohsar
    The first public sector school established in Dewal in 1741 This school had been established by Ghaker Chief Hathi Khan on special request of Dhond Chief Heje Khan and Pir Abdul Majid Alvi (Pir Sahib Dewal Shareef) grand, grand and grand father Molana Abdul Mannan Alvi was the first administrator and head master of School who came fram Kaller Syedan, Rewat. He was awarded with fertilized agri land in Central Dewal. His grand son Molana Hasham Alvi led Muslims of Dewal in Jehad with Hari Sing Nalwa, a Dogra General and ambraced martyrdom in Dewal but school was not closed. It shifted to building of Aarhi Fort at Punjab and Hazara boundary in the ended point of Union Council Dewal in 1840.  School was tried to replac as Vernicular Zamindari School at Osea but Pir Sahib family refused to close and they continued teaching British Government sylabus as well as religious education. This school re recognized in 1926 and had taken controle by Rawalpindi Educational Authorities. Current building of school built by Punjab Government in 1941 but damaged in 1005 Earthquake. This school educated 3.5 centuries to people of Kohsar continuously. Syed Masoom Ali Shah of Julyal who established first private mobile school in Birote (1903) was student of this school.

     The oldest educational institution of Kohsar since 1741
    In British imperialism period
    British Government stepped forward to modernize Murree Hills and Circle Bakote according to recommendation of Major Abbott (founder of Abbottabad city and chief of Boundary Commission in 1846-62). He recommended his officials that only Zimindari school needed to provide clerks, revenue staff and lower class local servants. The Osia High School is a first educational institute that established this area in 1887.
     The Osia Higher Secondary School
    The oldest & historical educational institute in Kohsar

    Qazi Zafeer Ul Haq Alvi of Basian, Teacher of Osia High School in 1938-48

      The Osia Higher Secondary School today
       The first Vernacular Primary School established in Bakote, Khanaspore/Reala and Boi in 1898 but with the lack of interest Reala School came on the verge of close down. Chifes of Birote take serious notice of mentioned position and a caravan under the leadership of Haji Qalander Khan met educational authorities and requested to shift this school to Birote. They offered to provide buildings and teachers accommodation free of cost. This request of Birotians accepted and Reala Vernacular Primary School shifted to Birote in March 1903, the first teacher was Molana Ismail Alvi, 
     Molana Mian Mohammed Yaqoub Alvi Birotvi
    Teacher and younger brother of Molana Mian Mohammed Ismael 
    Calvinist student was Nazar Mohammed Khan (Father of Raja Haiderzaman) and first building owner was Abdul Karim Khan. There are many private schools and collages are also open in Birote such as Syed Ahmed Shaheed Academy, SEDA Education System, Minhaj-ul-Quran public school had a big parts in education of Birote.

     The Vernacular Primary School Birote, in 1942
    with special thanks to Kafeel Abbasi Birote.
    First High School in Birote
    Primary School Birote was upgraded in 1958 and became Government High School [5] in 1971. Ex Chief Minister of NWFP Mehtab Ahmed Khan further upgraded this educational institution as Higher Secondary School in 1997 with new building that constructed by contractor Raja Haiderzaman Abbasi with cost of Rs. four million and eight thousand. This educational institution was constructed by the monetary contribution of Birotians all over the country and rest of the world in 1966 but now it is a in bad condition and not able to manage as school. It is a sign of extreme negligence of Birotian after 8th Oct, 2013 Earth quake.
    Imteaz AHmed Abbasi.
    the 1st Principal of
    Higher Secondary School Birote during 1978-81
    (Died on 12th May, 2019)
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔And now
    ۔۔۔۔۔۔۔ دیکھتا جا، شرماتا جا
     
     
     Education Minister Mushtaq Ghani visited damaged building of GBHSS Birote on 24th May 2014

    Government High School Birote in golden age

     روزنامہ محاسب ایبٹ آباد، 11اپریل، 2017
     
    ایم این اے ڈاکٹر اظہر خان بیروٹ ہائیر سکینڈری سکول کو کیپٹن عمیر عباسی شہید کے نام سے منسوب کرنے کی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں جبکہ سعید احمد عباسی، ملک سعید عباسی اور خالد عباس عباسی بھی تقریب بھی موجود ہیں ۔۔۔۔۔۔ پندرہ مئی، 2017



    Government High School Birote hostel today
    It is also on verge of distruction, all windowa and doors are broken





    اے زلزلے اب تو آ تو لُٹیروں کیلئے آ
    سردار، ملک، خان، وڈیروں  کیلئے آ
    تاریخ کی ظلمت میں، بھٹکتی ہے یہ ملت
    خورشید بکف پُھوٹ ، اندھیروں کیلئے آ
    *************************

    صرف چند لمحوں کی تھر تھراہٹ ۔۔۔۔۔ جس نے پورے سرکل بکوٹ اور آزاد کشمیر کو تہس نہس کر ڈالا ۔۔۔۔۔ جس نے ہزاروں کال سریاں بیوہ، ہزاروں کمسن اور معصوموں کو یتیم اور محلوں کے مالکوں کو تمبوئوں کا مکین بنا دیا۔۔۔۔بیرونی اور اندرونی ذرائع سے امداد بھی آئی مگر اس وقت کی آزاد کشمیر کے حاضر سروس مسلم کانفرنسی لٹیرا نما وزیروں نے کوہالہ کے شمال میں برسالہ کے مقام پر امداد کے ٹرکوں کو لوٹا ۔۔۔۔۔ سرکل بکوٹ میں اس وقت مقدر قوتیں لوٹ مار میں پیچھے نہ رہیں اور خود اپنے مکان گرا کر ان غیر مستحق لوگوں میں لاکھوں روپے کے چیک بانٹے گئے ۔۔۔۔۔۔ رمضان المارک میں اوسیاہ میں امدادی سامان کا ٹرک الٹنے کی اطلاع پا کر نماز تراویح چھوڑ کر وہاں لوٹ مار کیلئے انہیں بے تاب کر دیا اور وہ پکار اٹھے کہ ۔۔۔۔۔ روزے اور تاراوی تو ہر سال آ جاتے ہیں مگر امدادی ٹرک کبھی کبھی الٹتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ زلزلے کے حقیقی متاثرین سرکل بکوٹ میں 13 برس بعد بھی حکومتی امداد کے منتظر ہیں ۔۔۔۔۔ آئیے ان لٹیروں اور ڈاکوئوں جنہوں نے اندرون و بیرون ملک سے آنے والے دیسی گھی کے ڈبوں اور دیگر اشیاء صرف سمیت وہ لوٹا ہوا امدادی سامان کتنا عرصہ استعمال کیا ہو گا ۔۔۔۔۔؟ کیلئے تشنہ بریلوی کے الفاظ میں بارگاہ رب العزت کے حضور ہاتھ اٹھائیں کہ ۔۔۔۔۔۔۔اے زلزلے، اب تو آ تو لٹیروں کیلئے آ
    سردار، ملک، خان، وڈیروں کیلئے آ
    تاریخ کی ظلمت میں، بھٹکتی ہے یہ ملت
    خورشید بکف پھوٹ،  اندھیروں کیلئے آ

    سرکل بکوٹ سمیت بیروٹ کے قابل، اہل اور ہونہار ٹیلنٹ کی زخموں سے چور چور اجڑی مانگ کی حامل یہ مادر علمی اپنے بیٹوں کو آغا شورش کاشمیری کے ان الفاظ میں آواز دے کر مسلسل پکار رہی ہے کہ ۔۔۔۔۔۔
    ہر حال میں،ہر دورمیں تابندہ رہوں گی
    میں ز.دۂ جاوید ہوں پایندہ رہوں گی
    ابھروں گا سرا پردۂ آفاق سے بے روک
    خو رشیدِ جہاں تاب ہوں، رخشندہ رہوں گی
    تاریخ مرے نام کی تعظیم کرے گی
    تاریخ کے اوراق میں آیندہ رہوں گی

    ------------------------
    پیر8/اکتوبر
    2018

    Government Higher Secondry School Birote in back side today
    Old building is still waiting for new constructions.
    Daily AENA E JAHAN Aslamabad, 29th Nov, 2016

    Government Higher Secondry School Birote (New Campes)

    School Principal Fahim Ahmed Alvi
    among PTI leadership of Circle Bakote 
    in his educational institution in Birote.
    They visited school and briefed him about issues that faced by school.
     
     

    100 year old Ex-Girls Higher Secondary School Birote
    ٰInside no building, no tree or plant, no teachers or student
     It is only a pile of stones
    Yes, it is also a primery School in Birote.
    Teacher is sleeping during class.
    Who is responsible .......?

    ***************************.
    Negligence of Education Department or Lack of ERRA
    Government Girls High School Birote
    is Running without building since 2005 earthquake
    By M.Bilal Baseer Abbasi
    Students of the Government Girls High School Birote sit under the open sky due to dilapidating of building by Earthquake Reconstruction Rehabilitation Authority (ERRA) in 2009. As per details, Mrs Farrukh Naheed a notable of the area was the principal, and school was redeeming consideration. But due to unconcerned of the locals, school got razed/demolished by the ERRA.
    Acting Principal of the School, Miss Wajhia Hijjab (She is the 1st M Phill principal of school in Circle Bakote) told The Frontier Post, that, due to inattentiveness of the locals, school got demolished, and than after, school was functioning over the debris of razed school for three years. Now the condition is that School has been shifted in the building of Government Primary School Termuthian Birote, Abbottabad since 2012. But, due to lack of rooms no decorous place available for education activities.School is sectioned in to two parts.Three classes sit on courtyard under an open sky while others in rooms. No Staff room, Principal room, Library, Laboratories and play ground available for the students.When it rains, the whole environment of the school got disturbed.She said, how the students and teachers could conduct education activities in such a miserable situation.But in this condition we are providing tremendous outcome, last year school result was hundred percent, and more than twenty students achieved A1 and A grade.She Said the strength of the students shrunk from 800 to 300 due to unavailability of proper school building and that's why they quit education and sit at home while some join private education institutions.
          " I have written several times to the Education department and District administration to initiate work on the school,I have also personally arranged PTC meeting in this regard, but no avail".
    Zaheer Qureshi, an official of the planning and development department, and District Education Officer Female Abbottabad Miss Faiza Shaffi, told the correspondent that they had personally visited the affected school several times, with the administration of revenue department.But, due to land dispute  we didn't got ultimate solution.Now on the direction of corresponding Member Provincial Assembly,Mr Fareed Khan, We have already been written a letter to tehsildar revenue department to visit with us and do demarcation of the land.But,no response has been given yet by the revenue department.
    When contacted with ERRA, Brig Fayaz Hussain Shah, Director General Project, Earthquake Reconstruction Rehabilitation Authority claimed that the contract of the school was awarded in 2010 in which two type of building in the plane of ERRA one was light gauge structure for middle section and RRC structure for high section.But, due to terra firma/land  issue and local resistance, work was not started by the ERRA contractor.Though Material was dumped by the contractor, but, no activities were started, and as a result the contract terminated.
    Sardar Fareed Ahmed Khan,member KPK Assembly for the area, said directives had been issued to relevant officials to solve the matter.
    While commenting on the matter, a notable of the area, and local leader of Pakistan Tehreek Insaf, Mr. Haji Muhammad khurshid Abbasi, told  The   Frontier Post that The school was built in 1907 and was elevated to middle school in 1958 and made a high school in 1972. All grandmas, mother, sisters and daughters of current generation are the students of this well reputed education institution.He alleged that 110 year old school and 26 year old building to award construction contract immorally, unethically and unlawfully.The daughters of common sit on debris of demolished school while childs of lords of the area enjoying joys of education in locals, Islamabad, Abbottabad private educational institutions.
    A senior educationist and social work, Mr. Sadaqat Abbasi (of Birote Khurd), said that a building with sitting on the floor couldn't be considered as school. "Every school should have proper educational environment necessary for imparting education. Building,furniture,and class rooms are necessary for a school,".
    Students, teachers,Well reputed peoples and local leaders made a fervent appeal to federal government of Pakistan and provincial government of Khyber Pakhtunkhwa, to take notice of the matter, and issue your directive to respecting department Earthquake Reconstruction Rehabilitation Authority, Education Department KPK and other responsible authorities in this regard.

    History of 1st Primary School Birote.

     ******************

    بیروٹ کی پہلی مادر علمی کی تاریخ کا ایک ورق

       بہت ساری کہی اور ان کہی داستانیں سنا رہا ہے
    --------------------------

     جنوبی سرکل بکوٹ بھر میں ملکوٹ کے مقام پر پہلا سکول قائم ۔۔۔۔۔ طلباء نہ ہونے کے باعث بند کرنے کا فیصلہ
    --------------------------
    بیروٹ کے ناخواندہ مگر ہمارے کل  کو تعلیم یافتہ بنانے ولے معززین اسے اپنے پاس لے آئے ۔۔۔۔ اپنی عمارات بھی پیش کر دیں ۔
    --------------------------
    سکول کے اولین اساتذہ د مولانا محمد اسماعیل علوی  اور سید فضل حسین شاہ جبکہ پہلے شاگرد نذر محمد خان اور ایوب خان تھے ۔

    ---------------------------
    گرلز پرائمری سکول  بیروٹ کی اولین خاتون ٹیچرعجائب بی بی جبکہ پہلی سٹوڈنٹ سکینہ بی بی تھیں ۔
    ---------------------------
    ملکوٹ سے منتقل ہونے والے سکول کیلئے سب سے پہلے سردار عبدالکریم خان جبکہ گرلز سکول کیلئے حجی ولی احمد خان نے اپنی بلڈنگز تعلیم و تدریس کیلئےپیش کیں۔

     
    *****************************


        میرے، آپ کے اور ہم سب کے ابو، لالہ ، پہاپا اور دادوں کے بیروٹ میں ۔۔۔۔ اولین استاد، حضرت مولانا میاں محمد اسماعیل علویؒ، حضرت مولانا سید فضل حسین شاہ مشہدیؒ (اور اب کاظمی بھی) اور سکول عمارت کے مالک یوسی بیروٹ کے سابق جنرل کونسلر ذوق اختر عباسی کے دادا جان سردار عبدالکریم خانؒ کی تنخواہ اور کرایہ کی مد میں وصول کی جانے والی رقم کا قبض الوصول رجسٹر بابت ماہ اگست، 1925ء کا ایک ورق ۔۔۔۔۔ یہ ورق فروغ تعلیم کے سلسلے میں بہت ساری کہی اور ان کہی داستانیں سنا رہا ہے ۔۔۔۔۔ اور ہم بیروٹ کے مادہ پرست لوگ اپنے بزرگوں کی اس امانت کو بھی قائم، دائم اور سلامت رکھنے میں ناکام رہے ۔
       اٹھارہ سو چھاسی عیسوی میں جنوبی سرکل بکوٹ میں ملکوٹ کے مقام پر پہلا سکول قائم کیا گیا مگر اس میں بکوٹ کالج کی طرح سٹوڈنٹ نہ ہونے کی وجہ اسے موجودہ کے پی کے کی انصافی حکومت کی طرح بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔۔۔۔۔ اہلیان بیروٹ کو اس کی اطلاع ملی تو سردار گل حسن خانؒ نے گنڈھ، وسطی بیروٹ میں ایک اہم جرگہ بلایا اور ناخواندہ لوگوں کو اپنی نسلوں کو تعلیم یافتہ بنانے کیلئے ملکوٹ کے اس سکول کو بیروٹ منتقل کرنے کیلئے بیروٹ کے تمام اہم خاندانوں کے سربراہان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے ڈپٹی کمشنر ضلع ہزارہ سے ایبٹ آباد میں ملاقات کرنا تھی ۔۔۔۔ کمیٹی کی لیڈ کیلئے نمبردار محمد فیروز خان کے والد (نام بھول رہا ہوں) کو ذمہ داری سونپی گئی ۔۔۔۔ جرگہ نور پیر نیں ویلے براستہ کہوڑا ٹہاکہ (موجودہ خانس پور) ایبٹ آباد چل پڑا، پیشی نی نواز کے بعد کمشنر نے ملنے کا وقت دیا ۔۔۔۔۔ بیروٹ کے وفد نے ملکوٹ سے سکول بیروٹ شفٹ کرنے کی استدعا کی ۔۔۔۔۔ ڈی سی نے پوچھا کہ ۔۔۔۔۔ بلڈنگ اور سٹاف کا کیا ہو گا ۔۔۔۔؟ وفد کے سب ارکان نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔اور۔۔ ڈپٹی کمشنر وفد کے ارکان کو دیکھنے لگا ۔۔۔۔۔ اسی لمحے موجودہ وی سی بیروٹ کلاں کے چیئرمین ندیم عباسی کے نکڑ دادا ۔۔۔۔ سردار گل حسن خان کھڑے ہوئے اور بولے ۔۔۔۔۔ بلڈنگ میرے ذمے ۔۔۔۔۔ وفد میں موجود ذوق اختر عباسی کے دادا سردار عبدالکریم خان بول اٹھے ۔۔۔۔ میری بلڈنگ بھی حاضر ہے ۔۔۔۔ اسی لمحے نوراژی بگلہ کے شمال اور بیروٹ کی مرکزی مسجد کے ساتھ ہوترول سے وفد میں شریک سائیں محمد عباس خان مرحوم کے والد (نام بھول رہا ہوں) نے اپنی بلڈنگ پیش کر دی ۔۔۔۔ ان تینوں نے کہا کہ جو اساتذہ ملکوٹ سکول میں موجود ہیں ہمارے بچوں کو وہی تعلیم دیں گے ۔۔۔۔ ڈی سی ایبٹ آباد نے پھر وفد سے پوچھا ۔۔۔۔۔ ملکوٹ بڑے نامی گرامی لوگوں کا علاقہ ہے، وہاں بچے پورے نہیں ہو رہے، آپ کیسے پورے کریں گے ۔۔۔۔۔؟ وفد نے بیک زبان جواب دیا کہ جو ہمارا بچہ چل کر جانے کے قابل ہوا ہم اسے ضرور سکول بھجیں گے ۔۔۔۔۔ ڈپٹی کمشنر نے جب یہ سنا تو وہ وفد اراکین کی اس تعلیمی تشنگی اور تڑپ پر حیران رہ گیا ۔۔۔۔۔ اسی وقت اس نے اپنے سٹینو کو بلا کر ملکوٹ سے یہ پہلا ورنیکلر پرائمری سکول بیروٹ منتقل کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ۔۔۔۔۔ بیروٹ میں عبدالقیوم عباسی کی موجودہ مارکیٹ کی جگہ پر نیچے دکان اور اوپر ایک سب سے ودیا (سٹریکچر کے لحاظ سے خوبصورت اور لوکیشن کے حوالے سے موزوں ترین) بلڈنگ سکول کیلئے منتخب کی گئی ۔۔۔۔۔ یہ بلڈنگ سردار عبدالکریم خان کی تھی اور اس وقت اس کا کرایہ مبلغ پانچ روپے مقرر ہوا ۔۔۔۔ پہلے استاد مولانا محمد اسماعیل علوی ملکوٹ سے اپنے آبائی گائوں بیروٹ ٹرانسفر کئے گئے ۔۔۔۔ پہلے شاگرد راقم کے انگلش ٹیچر راجہ حیدر زمان کے والد گرامی ۔۔۔۔۔ نذر محمد خان (عمر آٹھ سال) اور ایوب خان (عمر پانچ سال) داخل کئے گئے ۔۔۔۔۔ دو سال بعد سابق ٹیچر ممتاز شاہ کے والد سید فضل حسین شاہ بھی اسی سکول میں نائب مدرس تعینات کئے گئے ۔۔۔۔ 1925ء میں بیروٹ اور کہو غربی میں پہلا موبائل پرائیویٹ سکول چلانے والے جلیال کے استاد سید معصوم علی شاہ کے شاگرد مولانا محمد اسماعیل علویؒ اور سید فضل حسین شاہؒ(درج ذیل قبض الوصول رجسٹر کے اس صفحہ کے مطابق) مبلغ 20 روپے ماہانہ تنخواہ لے رہے تھے ۔
        تعداد میں جوں جوں طلباء کی تعداد بڑھتی گئی اہلیان بیروٹ اپنا وعدہ نباھتے گئے ۔۔۔۔ سردار عبدالکریم خان کے بعد سائیں محمد عباس خان نے اپنا مکان محکمہ تعلیم ایبٹ آباد کے حوالے کر دیا ۔۔۔۔ موجودہ مرکزی مسجد کی توسیع میں آنے والا ایک اور مکان میرے کلاس فیلو حبیب عباسی کے دادا نے بھی محکمہ تعلیم کے حوالے کیا، یوں جب میں 1968ء میں اپنے 105 کلاس فیلوز کے ساتھ یو سی بیروٹ کے قدیم اور واحد سکول میں داخل ہوا تو یہ تینوں بلڈنگز پرائمری سکول بیروٹ کے زیر استعمال تھیں اور سردار عبدالکریم خان کی بلڈنگ میں ایک ماربل کی تختی بھی نصب تھی جس میں پہلی جنگ عظیم میں فرنگی حکومت کی جنگ کا ایندھن بننے والے بیروٹ کی دھرتی کے 14 فرزندوں کا بھی ذکر کندہ تھا ۔۔۔۔۔ برآمدے کی سفید دیوار پر کالے رنگ سے یہ شعر درج تھا ۔۔۔۔۔
    قسمت نوع بشر......  تبدیل ہوتی ہے یہاں
    اک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں
    انیس سو ستائیس میں جب بیروٹ کا پہلا گرلز سکول قائم ہوا تو اس کیلئے بھی ندیم عباسی کے پڑدادا سردار ولی احمد خان نے اپنا مکان محکمہ تعلیم کے حوالے کر دیا ۔۔۔۔ اس سکول کی پہلی ہیڈ ٹیچر کہو شرقی والے قاضی الطاف کی پھوپھی، سابق پرنسپل ہائیر سیکنڈری سکول بیروٹ فرخ بی بی کی دادی اور بیروٹ کے علوی اعوان قبیلہ کے پہلے دیوبندی عالم دین مولانا میاں محمد دفتر علویؒ کی بہو عجائب بی بی جبکہ پہلی سٹوڈنٹ راقم کے ٹیچر خلیق عباسی کی والدہ مرحومہ سکینہ بی بی تھیں جو بعد میں اسی سکول کی ہیڈ مسٹریس بھی رہیں ۔
    -----------------------
        ذیل کا یہ صفحہ مجھے اسی سکول کے ایک ٹیچر اور پہلے ٹیچر مولانا اسماعیل علویؒ کے فرزند اخریٰ جناب آصف علی خلش علوی نے عطا کیا تھا ۔۔۔۔۔ یہ صفحہ صرف میرا ہی نہیں بیروٹ کے تمام لوگوں کا ہے ۔۔۔۔۔ گر قبول افتد زہے عز و شرف
    -------------------------
    واضح رہے کہ پرائمری سکول بیروٹ کے پہلے اساتذہ ۔۔۔۔۔ مولانا اسماعیل علویؒ راقم الحروف کے سگے تایا اور سید فضل حسین شاہؒ سگے نانا جان تھے ۔۔۔۔۔ دونوں اساتذہ اور سردار عبدالکریم خان سمیت ڈپٹی کمشنر ضلع ہزارہ سے مل کر اور ملکوٹ سے تعلیمی درسگاہ بیروٹ منتقل کرنے والے ناخواندہ مگر ہمارے سر پر تعلیمی تاج سجانے کا خواب دیکھنے والے وفد کے سبھی ارکان کو اللہ رب العزت جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرماوے ۔۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین
    ---------------------------
    بدھ20/دسمبر2017
     

    Rising journalist of UC Birote
     Bilal Baseer Abbasi 
    mourning trumpeted over sad demise of 
    GGHSS Birote
    in his column published in 
    The Frontier Post Peshawar (Page 04) on 16th Feb, 2017.
    <Read it in this link>

     

    This is a site the oldest female Higher Secondary School Birote
    Building of this school damaged in 2005 Earth Quake but all materiel has been sold by Contractor Mafia, contractor escaped and students of this school are studding in refuge buildings.,

    Primary School Bandi Chandalan, Lower Birote


    Government Primary School Basian , UC Birote
    Left wall damaged after three years of construcction
    This school is constructed by Raja Haider Zaman with cost of three millions
    Govt Model Primary school Sumblanian, Termutheian
    VC Kahu East, UC Birote
    (Photo by A S Abbasi, teacher)
    Students of Primary School Termuthean, VC Kahu East
    Primary teachers of Birote
    (Mostly retired and deceased)
    Masooma, Basian......... A tent school in UC Birote
     Khalid Joher Abbasi of Birote, school teacher (R) of modern time.
    He has some teachers in his family, his younger son Khawer Abbasi, brother in law Aftab Abbasi (Osea, Murree) and a nephew are public and private institutions teachers. His tribe elders Raja Abdul Kareem Khan, Soofi Mohammed Abbas Khan & Haji Wali Ahmed Khan dedicated their buildings for first boys and girls Vernicular Primary schools in Birote in 1898 and 1925.
    Abdusatar Abbasi of Kahu East
    Teacher of modern age in a local Primary School
    Namood e Saher (Dawn) Public School Mohrha, Birote Khurd
     Annual prize distribution cermony at Namood e Saher

    ........ It was a insulted punishment for students in old days.
    A modern school system in Birote Ex-administrator Hawaldar (R) Aflak Abbasi also punished female students in this way a few years ago. 
     <Read More>
    First Private School
    In last decade of 18th century, Seyed Masoom Ali Shah of Juleal introduced a mobile private school in Birote and all first batch of teachers were provided by him in 1903. After his mission in eighties of previous century, Bashir Abbasi of UC Bakot established Yasin Public School in Birote first time. Saeed Ahmed Abbasi, a lawyer had founded Seyed Ahmed Shaheed Academy in Central Birote in 1984 and changed into a chain of schools. It was a milestone of modern education in Birote and it create a religio-modern and political thoughts in student's minds.
    Saeed Ahmed Abbasi
    Chief Executive Syed Ahmed Shaheed Academy
     A new way of learning and with modern Western syllabus introduced by SEEDA School System in 2002 in Birote and gained a high popularity among educated parents of students. The owner of this school is also a high educated fellow named Iftekhar Abbasi, an ex-employee of Seyed Ahmed Shaheed Academy and now he established two campuses. 

     Iftekhar Abbasi
    Chief Executive SEDA School System
    Minjah model school is also a populer institute, it is a combination of Islamic and modern education. Head of Minhaj model school Muhammad Munib abbasi is educated and most popular person. Other modern institutions of Birote are Suddam Model School and Aeries Model School. Another new educational institute is Iqra Academy School the owner of this school is Anser Mehmood Abbasi school located in sehrora Birote and a religious school Jamia Ali-ul Murtaza in khohuti, northren Birote. HAMOOD KHAN ABBASI son of M.SHOAIB ABBASI is most populer person in khouti Dhara Birote.HE is computer eng and now a days working in SAUDI ARABIA and also social worker in Birote. In past Muhammad Aqib Abbasis/o Asghar Hussain Abbasi thrown computer education in this area many boys and girls finished 0ne year diploma four months courses hardware course from SASA education school under the supervision of Muhammad Aqib Abbasi.
    First Computer Academy
    The Computer Academy established by a Islamabad based NGO on behalf of Nasir Mehmood of SEDA SCHOOL SYSTEM in mid of 2012 at premise of Birote Post Office.

     First Private Teacher Training School
    Qari Nishan Ali of UC Bakote started first teacher traing school at Kaho Sharqi, UC Birote in 1992 but it shut down after two months. Teacher did not show any interest in this regard.

     First Public Library
     The first bublic library set up by Jamaet e Islami Birote at Akhorhan Bazar in 1975 by Fazl u Rehman Faiz, a local JI leader. It had shut down after his death in 1980. The second and last library has established by the funding of PML (N) Ex MNA Sardar Mehtab Ahmed Khan at Kahuti Bazar. Nasir Abbasi, Dawa Academy Librarian take charge of President and trying to increase volume of books now. He wrote about his role in Library that "I was selected as President of Library Committee by community members, not Chief Executive. The vital goals of Birote Public Library ( BPL) is to provide a common platform for related community for intellectual freedom, harmony and dialogue among different segments of society without any discrimination.
    Librarian Dawa Acadmy Librery Islamabad
    & President of Birote Public Librery 
    ****************
    Other educational milestones in Birote 
    • First religious Madrisa in modern time was started by Molana Usman Abbasi at Kahoo Sharqi in 1990.
    • Two new mosques are inaugurated in Kahoo Sharqi and started Traweeh Prayers 26 August in 2009. One is in Ali Abad (ex named Mounda) and second is in Bahk, near chair lift. Masques are full with Nimazies and Imams of the holy worshiped places are reciting Holy Quraan in Traweeh Prayers with religious enthusiasm. 
    • First Ahl e Hadith masque is completed in Central Birote near Mobilink Towers by General Councilor Zoaq Akhter Abbasi. 
    • Besides these masques a shrine of Shia Seyed is also under construction at Termuthean, south part of UC Birote. People of Tarmuthean resisting against mentioned construction work. 
    • A new masque is completed at Bagh Jabbur in Central Birote recently.
    • Rajpote Tribe of Birote also established a Madrissah and a masque in Tahndi, Central Birote.
    • Qureshi Tribe of Sindwari Hell, Central Birote near Knair Kass also constructed new masque.
    External links 

    1. Educational crisis and its salvation (In Urdu) 
    2. Our religious education, an analysis by Dr. Mohammed Amin (In Urdu)
    3. Elementary & Secondary Education Department
    <NEXT>